ڈیرہ بگٹی و نصیر آپریشن: چھ شہید، فوج نے خواتین و بچوں کو اغوا کیا ہے۔ بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی بربریت دن بہ دن شدت اختیار کررہی ہے، جو میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کے نظر سے اوجھل ہے یا دانستہ طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ چار روز سے ڈیرہ بگٹی، نصیر آباد و گرد و نواح میں جاری فوجی آپریشن میں دو سو سے زائد نہتے شہریوں کو اُٹھاکر غائب کیا گیا ہے۔ ان میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ چار روز سے جاری آپریشن میں چھ بلوچوں کو شہید کیا گیاہے۔ اسی طرح کیچ کے علاقے دشت میں فوجی آپریشن تیسرے مہینے میں بھی جاری ہے۔ جبکہ نئے سال کی ابتدا سے مند ، تمپ اور گومازئی میں آپریشن شروع کی گئی ہے، جو تاحال جاری ہے، جس میں درجنوں بلوچوں کو اغوا کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نصیر آبادسے آٹھ خواتین کو نو بچوں سمیت اغوا کرکے لاپتہ کیاہے۔ جن میں سے کچھ کی شناخت ناز خاتون زوجہ چاکر بگٹی، حمید ولد چاکر بگٹی عمر تین سال، رمضان ولد چاکر بگٹی عمر نو مہینے، بختو بی بی زوجہ صدیق بگٹی، اور زرناز بنت صدیق بگٹی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سوئی کے علاقے اوچ میں معصوم شہریوں کو قطار میں کھڑی کرکے گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کیاگیا ہے۔ جن کی شناخت ریحان ولد لاشاری بگٹی، گل محمد ولد یعقوب بگٹی، قادو ولد گنڑا بگٹی، پہلو ولد باری بگٹی، غفورولد سوالی بگٹی، اور میوا ولد پہردین بگٹی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ یہ نسل کشی ہے جو پورے بلوچستان میں جاری ہے۔ عالمی طاقتیں ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پاکستان کو بنگلہ دیشیوں کی نسل کشی کی تاریخ دُہرانے کا موقع دے رہے ہیں، جو ایک نہایت تشویشناک عمل ہے۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان کھلے عام عالمی جنگی و انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے۔ بلوچستان میں آئے دن شہریوں کا اغوا اور قتل روز کا معمول بن چکا ہے۔ جبکہ میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے اس بربریت کی خبر کہیں بھی منظر عام پر نہیں آرہے۔