top of page

        بلوچ نیشنل موومنٹ 

 

       نواں مرکزی کونسل سیشن

        منعقدہ14,15,16دسمبر2014

                 بمقام: عازوکورمکران

 

 

                دیباچہ

            جب سے انسان نے شعور کی دہلیز کو چھوا ہے اس  نے اپنی انفرادی،خاندانی، قبائلی اور قومی وجود و تحفظ کی خاطر دوسرے انسانوں کا استحصال شروع کیا ہے۔ اُس وقت سے لیکرمظلوم و محکوم افراد انفرادی یا اجتماعی طورپر قربانیاں دیکر استحصال کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی خاطر جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔بلوچ قوم ہمیشہ اندرونی اور بیرونی قبضہ گیروں کے خلاف اپنی سروں کا نذرانہ دیکر اپنے وطن کی آزادی اور قومی بقاء کی تحفظ کرتا رہا ہے۔اگرچہ انگریزوں نے اپنے سامراجی  عزائم کی تکمیل کی خاطر عظیم  بلوچ سرزمین کو تین قابضین کے حوالے کیا لیکن آج تک بلوچ قوم نے سیاسی و عسکری مزاحمت کے تحت یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ان تمام اقدامات کو اپنی جغرافیائی،تہذیبی اور قومی ضروریات کے بر عکس سمجھ کر مسترد کیا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی سامراجی قوتوں نے برطانیہ کی سرپرستی میں برصغیرکو تقسیم کرکے پاکستانی ریاست کی غیر فطری تخلیق کرکے بلوچ قومی آزادی کو سلب کیا۔یہ یاد رہے 1948 ء 1958,ء  1962, ء او ر 1973ء  میں مسلح گوریلا جنگ نے آزادی کی خاطرقربانیاں دی لیکن قابض نے اپنے قبضہ کو دوام بخشنے کی خاطر تشدد سے لے کر مذاکرات کے حربے آزماتے رہے ہیں عین اسی طرح مختلف ادوار میں دشمن ریاستوں نے اپنے مذموم سازشوں اور حربوں کے تحت قومی آزادی کے جدوجہد کو وقتی طور پر دبانے کی ناکام کوشش کی ہے۔

            جنوری 1987 ء میں B.N.Y.M.  اور 1989 ء میں بلوچستان نیشنل موومنٹ کے قیام  کے بعد کچھ نام نہاد لیڈروں نے مصلحت پسندانہ موقف اختیار کرکے قومی آزادی کی جدوجہد سے یکسر انحراف کیا لیکن اس کے باوجود قومی آزادی کے جذبے سے سرشار بلوچ وطن کے حقیقی فرزندوں نے 1999ء میں سیاسی و عسکری محاذ پر قومی آزادی کے موقف کے ساتھ جنگ کو پھر سے جاری رکھا۔2003ء 2004ء میں چیئرمین واجہ غلام محمد بلوچ کی قیادت میں  بلوچ نیشنل موومنٹ کا قیام عمل میں آیا۔قومی آزادی کی جدوجہد کو باقاعدہ انقلابی شکل عطا کردی۔واجہ چیئر مین غلام محمد بلوچ اپنے بلوچ  انقلابی رفقاء کے ہمراہ آزادی کا پیغام بلوچ گلزمین کے طول و عرض میں پہنچاتے رہے 3 اپریل 2009 ء کو واجہ غلام محمد بلوچ، واجہ لالا منیر بلوچ اور واجہ شیر محمد بلوچ کی مرگاپ کے مقام پر عظیم قربانی نے بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کو مہمیز دیا۔ اپنی قربانیوں اور B.N.M. کے انقلابی کارکنوں کی شب و روز جدوجہد کی بدولت بلوچ قومی آزادی کی جنگ میں B.N.M. ایک فعال اور مضبوط انقلابی پارٹی کے طور پر کردار نبھارہاہے۔

 

 

                                                                                               منشور

 

 

(1) پارٹی پروگرام

            بلوچ قوم کوسیاسی و فکری طور پر متحرک و منظم کرنے اور بلوچ قومی آزادی کی بحالی کے لئے مندرجہ ذیل نکات پر جدوجہد کرے گی۔

(i)         بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کی بحالی کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نیشنلزم کے نظریے کے تحت جدوجہد کرے گی۔

(ii)        بلوچ نیشنل موومنٹ نو آبادیاتی قوتوں کے ہاتھوں بلوچ سرزمین کی تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے قومی وحدت کو تاریخی، جغرافیائی، لسانی و ثقافتی بنیادوں پر از سر نو تشکیل دینے اور بلوچ               خطوں کو ایک پرچم تلے متحد کرنے کے لئے جدوجہد کرے گی۔

(iii)       بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان پر قابض ریاستوں کی مسلط کردہ سیاسی، پارلیمانی، انتظامی اور استعماری ڈھانچے کا حصہ نہیں بنے گی۔

(iv)       بلوچ نیشنل موؤمنٹ بلوچ قومی آزادی کی بحالی کی خاطر جہدِآزادی میں برسرپیکار پارٹیوں کے ساتھ نظریاتی،فکری اور انقلابی معیار کے تحت متحدہ محاذ بنانے کے لئے جدوجہد کرے گی۔

(v)        بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قوم کی قومی،سیاسی، معاشی، تعلیمی و ثقافتی ترقی کیلئے بلوچستان میں سماجی انصاف، جمہوریت و ترقی پر مبنی سیاسی و سماجی ڈھانچہ تشکیل دینے کی جدوجہد              کرے گی۔

(vi)       بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچی زبان کو بلوچ قوم کی قومی زبان تسلیم کرتے ہوئے بلوچی و براہوی ادب کی ترقی و ترویج  کے لئے خصوصی اقدام کرے گی اور بلوچستان میں خواندہ معاشرے               کی تعمیر تشکیل کی خاطر مادری زبانوں میں تعلیمی نظام رائج کرنے کے لئے جدوجہد کرے گی۔

(vii)    بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں رائج استعماری و نوآبادیاتی قوانین کو منسوخ کرکے اُن کی جگہ مثبت بلوچ روایات وا اقدار، رسم و رواج انسانی حقوق کے عالمی منشور سے ہم آہنگ                      قوانین رائج کرنے کے لئے ضروری اقدام کرے گی۔

(viii)  بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں مذہبی، تعصب، فرقہ ورانہ دہشتگردی، قبائلی و لسانی عدم رواداری و منافرت کی بیخ کنی کرکے بلوچ سماج میں اجتماعیت، بھائی چارگی اور قومی یکجہتی             کوفروغ دینے کے لئے جدوجہد کرے گی۔

(1)  اغراض ومقاصد

            بلوچ نیشنل موومنٹ قومی آزادی کی بنیا دپر بلوچ قومی اقتداراعلیٰ کی بحالی کے لیے جدوجہد کرے گی۔ پارٹی بلوچ وطن پر بیرونی قابض اقوام کی قومی بالادستی، قبضہ اور بلوچ قوم کی                 قومی اقتدارِ اعلیٰ سے محرومی قابض اقوام کی مسلط کردہ جابرانہ،استعماری،سیاسی وسماجی ڈھانچے کو بلوچ قوم کی سیاسی، معاشی،سماجی وثقافتی پسماندگی کابنیادی سبب سمجھتی ہے  .                 اس سے بلوچ قوم کی قومی، سیاسی، معاشی، سماجی،تعلیمی اور ثقافتی تعمیر وترقی کے لیے موجودہ جابرانہ استحصالی و قومی جبر وبالادستی پرمبنی استعماری نظام سے مکمل نجات پانے کے           لیے جدوجہد کرے گی۔

 (2)  قومی معاشی پروگرام

(i)         بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں قومی معیشت کو مخلوط طرز معیشت (Mixed economy) کی بنیاد پر استوارکرکے قومی ونجی ملکیت وسرمایہ کے اشتراک سے ایک فلاحی معاشرہ                  تشکیل دینے کی جدوجہد کرے گی اور مندرجہ ذیل پالیسیوں پرعملدرآمد کیا جائے گا۔

 (i)        بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قوم کی سیاسی،معاشی وثقافتی مفادات کو بیرونی غلبہ و اجارہ داری کے ہرقسم کے منفی اثرات سے محفوظ رکھتے ہوئے بلوچ قوم کی آزادانہ و خودمختارانہ ترقی کو              یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کرے گی۔                        

(ii)        بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں جاگیردارانہ اور گماشتہ سرمایہ دارانہ معیشت کی باقیات کا خاتمہ کرکے قومی معیشت کے تقاضوں کے مطابق صنعتی وزرعی ترقی کو ممکن بنائے گی۔اس              مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مزدوروں، کسانوں، چھوٹے کاشتکاروں، تاجروں اور ماہیگیروں کی معاشی ترقی کے عمل میں شراکت کو یقینی بنا کراُن کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گی                اور قومی صنعتکاری کے ساتھ ساتھ نجی صنعت وحرفت کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

(iii)     بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی مفادات سے متصادم بیرونی وداخلی سرمایہ کاری وتجارت اور کثیرالاقوامی کارپوریشنوں کے ساتھ کئے گئے تمام عوام دشمن معاہدوں کو منسوخ کرکے                      غیرسودمند سرمایہ کاری پرمکمل پابندی عائد کرے گی۔

(iv)     تمام کثیرالاقوامی کارپوریشنوں اور مالیاتی سرمایہ دارکمپنیوں کی سرمایہ کاری کو قومی مالیاتی نظام کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا اور مقامی صنعت وحرفت کو استعماری سرمایہ کاری کے              منفی اثرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔

(v)     مقامی صنعت کو تحفظ دینے کے لیے بیرو نی مصنوعات کی یلغار کا تدارک کیا جائے گااوراشیائے تعیش کی بیرونی درآمد پر انحصار کو کنڑول کرکے خود کفالت کی پالیسی اختیارکی جائے              گی۔

(vi)     صنعت میں پبلک سیکٹرکی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔تمام ملکی وغیرملکی بنکوں،انشورنس کمپنیوں اور قومی نوعیت کے بڑے بڑے مالیاتی اداروں کو قومی مرکزی بنک کے مالیاتی نظام             کے ذریعے منسلک کیا جائے گا۔

(vii)    بڑی اجارہ داریوں کی حوصلہ شکنی کرکے درمیانہ اور چھوٹے درجے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اورمساویانہ ترقی کے حصول کیلئے بلوچستان میں موزوں صنعتوں              کا جال بچھایا جائے گااور بیرونی ممالک کے ساتھ دوستانہ تجارتی واقتصادی تعلقات استوارکئے جائیں گے۔

(viii)     معدنی وسائل سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے لئے معدنی صنعتیں قائم کی جائیں گی اور ان وسائل پراجارہ داریاں ختم کرکے وسائل کو قومی تحویل میں لیا جائے گا۔

(ix)      بلوچستان میں گیس کے ذخائرکو ترقی دینے کیلئے خاص اقدامات کئے جائیں گے اور اس کے بے جا تصرف اور غیرموزوں تقسیم کو کنڑول کیا جائے گااور بلوچستان کے  تما م شہروں اور                 دیہی علاقوں میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ صنعتوں کو فروغ دیاجاسکے اور گھریلو ضروریات کے لیے ہرشہری کو سستا ایندھن مہیا ہوسکے۔

(x)        تیل کے ذخائرکو دریافت کرنے اور ان کو ترقی دے کرزیر استعمال لانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں گے اوران ذخائر سے بھرپور استفادہ کرکے اندرونی ضروریات کو پورا                  کرنے کے ساتھ ساتھ تیل سے پیداشدہ مصنوعات کو برآمد کرکے زرمبادلہ حاصل کیا جائے گا۔

(xi)      بلوچستان کے زیرزمین معدنی وسائل تیل،گیس،کوئلہ،یورینیم،لوہا،سلفر، تانبہ،سونا،چاندی، جپسم،کرومائیٹ ودیگر معدنیات کی دریافت کے لیے بلوچ قومی مفادات کومدنظر رکھتے ہوئے ترقی               یافتہ ممالک کے ساتھ معاہدات کئے جائیں گے۔

(xii)      مائننگ انڈسٹری کی ترقی کیلئے خاص انتظامات کئے جائیں گے اور اس کی ترقی وتوسیع کیلئے جدید آلات ومشینری    فراہم کئے جائیں گے۔

(xiii)     بلوچستان میں قابض اقوام کی مسلط کردہ نیم جاگیردارانہ،فرسودہ وپسماندہ پیداواری رشتوں سے نجات حاصل کرکے زرعی معیشت کو جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے                     زرعی اصلاحات کی پالیسی اختیارکی جائے گی اور زرعی زمینوں کی حدملکیت کم ازکم 50ایکٹر نہری اور فی یونٹ پیداوارکے حساب سے بارانی زمینوں کی حدملکیت کا تعین کیا جائے گا               اور تمام غیرآباد زمینوں کو بے زمین کسانوں میں حدملکیت کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔

(xiv)     زرعی صنعت کو ترقی دینے کے لیے زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے گا۔ کاشتکاروں اورکسانوں کو جدید قسم کے زرعی آلات،ٹریکٹر،کھاد،زرعی ادویات اور بیج وغیرہ کی مفت                      فراہمی ممکن بنادی جائے گی اور ان سے کسی بھی طرح کا ناجائز زرعی ٹیکس اور آبیانہ وغیرہ نہیں لیا جائے گا۔

(xv)      کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کوزرعی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے بلاسودزرعی قرضے ودیگر مالی گرانٹس فراہم کرکے کھیت مزدوروں اور مزارعین کی حوصلہ افزائی وتحفظ                   کے لیے قوانین بنائے جائیں گے اور کھیت مزدوروں اور مزارعین کو تنظیم سازی کا حق دیا جائے گا۔

(xvi)    آبی ذخائر کو ترقی دی جائے گی۔آبپاشی کے نظام کو جدید اور بہتر بنانے کے لیے زیرزمین آبی وسائل کوزیراستعمال لانے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی کوذخیرہ کرنے کے لیے تمام دریاؤں                  اور ندی نالوں پربڑے بڑے ڈیمز اور چیک ڈیمز تعمیرکرکے ان ذرائع سے استفادہ کیا جائے گا۔

(xvii)    بلوچ نیشنل موومنٹ روزگار،تعلیم،رہائش،علاج ومعالجہ اور دیگر بنیادی سہولیات کوہرشہری کا بنیادی حق تسلیم کرتے ہوئے یہ ذمہ داریاں ریاست کے سپردکرنے کے لیے عملی اقدامات                   بروئے کار لائے گی۔

(xviii)    ٹیکس کا موثر نظام قائم کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے استفادہ کیا جائے گا۔ ریونیو کے وسائل میں اضافہ کرنے کیلئے معاشی ماہرین پرمشتمل ایک ریسرچ سینٹر کا قیام عمل میں لای              ا جائیگا، جو ایک فلاحی معاشرہ کی تشکیل کے لئے قومی آمدنی کو ترقیاتی کاموں میں استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کرے گی۔

(3)  ماہیگیری وسمندری وسائل

(i)      ماہیگیری وسمندری وسائل کو ترقی دینے کے لیے ماہیگیروں کو جدید آلات جو سمندری حیات کی نسل کشی کے زمرے میں نہ آئیں،آسان قسطوں پر قرضوں، کشتیوں،انجن اور جال کی                      فراہمی اور فنی تربیت کے لیے خصوصی انتظامات کئے جائیں گے۔ تمام ساحلی علاقوں میں بندرگاہیں تعمیر کرکے مچھلی کی پیداوار کی جدید پیکنگ اور انہیں محفوظ رکھنے کے                             لیے کولڈاسٹوریج اور فیکٹریوں کا قیام عمل میں لایاجائے گا،اور مچھلی پیداوار کو بیرونِ ممالک درآمد کرنے کے لیے مقامی وبین الاقوامی سطح پر مارکیٹنگ کی ضمانت دی جائے گی۔

(ii)    کوآپریٹوسوسائٹیز قائم کرکے فشنگ فارمز بنائے جائیں گے اور ماہیگیروں کے معاشی تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

 

(4)  مال مویشی وجنگلی حیات کا تحفظ

(i)       مال مویشی کی افزائشِ نسل اور گلّہ بانی کے لیے کیٹل فارمز بنائے جائیں گے۔ خانہ بدوش آبادی کو بنیادی انسانی سہولت فراہم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے،اور انہیں،پانی،             بجلی،رہائش،تعلیم،علاج ومعالجہ،ذرائع آمدورفت اور روزگار کے مواقع بہم پہنچائے جائیں گے۔مویشیوں کی افزائشِ نسل کیلئے کیٹل فارمز اور پولٹری فارمز کو گھریلو صنعت کا درجہ دیاجائے           گا اوربنکوں سے قرضہ جات کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

(ii)     جنگلی حیات کا تحفظ کیا جائے گا۔قدرتی چراگاہوں،جنگلی جانوروں اور پرندوں کی حفاظت اور جنگلات کی ترقی کے لیے موثر قوانین بنائے جائیں گے اورنیشنل پارک بھی قائم کیئے جائیں گے۔

(iii)     سیروسیاحت کو فروغ دینے کے لیے تفریحی مقامات کو پُرکشش بنایا جائے گا۔سیاحت کے شعبے کو بھی صنعت کا درجہ دے کر اس شعبے کو زرمبالہ حاصل کرنے کا اہم وسیلہ بنایا جائے گا۔

(5)  مواصلات

(i)      تجارت اور نقل حمل کے ذرائع کو جدیددور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالتے ہوئے بلوچستان کے جغرافیائی حالات کے پیش نظر ٹرانسپورٹ کا موثر نظام قائم کیا جائے گا۔ سڑکوں، پُلوں،ریلوے            لائنز،بحری وفضائی جدید مواصلاتی نظام کا ایک جامع نیٹ ورک تعمیرکیا جائے گا تاکہ بلوچستان کے تمام علاقوں کو باہم منسلک کیاجاسکے۔

(ii)      انفارمیشن ٹیکنالوجی،جدید الیکٹرانک آلات اور کمپیوٹرٹیکنالوجی کے ذریعے بلوچستان کو گلوبل ولیج سے منسلک کیا             جائے گااور اس کو جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے                 کے لیے ہنگامی بنیادوں پر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیم وتربیت کے عالمی معیار کے ادارے تعمیرکئے جائیں گے۔

(6)  تعلیمی پروگرام

(i)      تعلیمی اداروں میں نوآبادیاتی وجدید نوآبادیاتی نظامِ تعلیم کا خاتمہ کیا جائے گا۔قومی ضرورتوں اور جدید دورکے تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے نئے تعلیمی نصاب ترتیب دئیے جائیں گے، جن              میں سائنس وٹیکنالوجی،قومی تاریخ،تہذیب وتمدن اور مثبت قومی اقدار کا خاص خیال رکھا جائے گا جو دیگر بین الاقوامی تعلیمی یونیورسٹیوں کے لیے بھی قابل قبول ہوں۔

(ii)     طبقاتی وتجارتی بنیادوں پر استوار نظامِ تعلیم کو ختم کرکے تمام شہریوں کو تعلیم کی یکساں سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔دیہاتوں میں بنیادی تعلیم کے مراکز کھولے جائیں گے۔ تعلیم مفت اور                  لازمی قراردی جائے گی۔

(7)  تہذیب وثقافت

(i)         بلوچ تاریخی ورثہ کی دریافت اوراس کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

(ii)        بلوچی وبراہوی زبان کے ادیبوں،شاعرں،محققوں،فنکاروں،مصوروں اور موسیقاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے مخصوص ادارے تشکیل دئیے جائیں گے۔

(iii)       بلوچی دستکاری،کشیدہ کاری اور طرز تعمیرکی ترقی وفروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

 

(8)  آزاد،مثبت وغیرجانبدار خارجہ پالیسی

(i)         بلوچ نیشنل موومنٹ آزاد،مثبت وغیرجانبدارانہ خارجہ پالیسی اختیارکرتے ہوئے اقوام عالم کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کے اصول کے تحت برابری کی بنیا دپر سیاسی،معاشی،اقتصادی،                       تجارتی وثقافتی تعلقات قائم کرے گی۔

(ii)        تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین دوستانہ تعلقات قائم کیے جائیں گے اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پرکاربند رہ کر برادرانہ رشتے استوارکیے جائیں                 گے۔

(iii)       بلوچ نیشنل موومنٹ بین الاقوامی سطح پر قیام امن،انسانیت کی بقاء،جمہوریت اور سماجی     ومعاشی ترقی کے حصول     کے لیے امن پسند عالمی قوتوں کے ساتھ ملکر جنگ وایٹمی                         ہتھیاروں  کے خاتمے کو ممکن بنانے کے لیے جدوجہد کرے گی اور وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ممالک کی مخالفت کرے گی جو اقوام متحدہ کے                           چارٹرکی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہوں گے۔

(iv)       بلوچ نیشنل موومنٹ نوآبادیاتی وجدید نوآبادیاتی نظام، نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے خلاف ہرمحاذ پرجدوجہد کرے گی اور ان قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے ممالک اورسیاسی                  تحریکوں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔

(v)       بلوچ نیشنل موومنٹ استعماردشمن قومی آزادی کی تحریکوں،مزدورتحریکوں اور جمہوریت پسند قوتوں کی حمایت کرے گی اور قومی آزادی کے حق کو ہرقوم کا فطری حق قرار دے کراس                  آفاقی اصول کو عالمی امن، انسانیت کی بقاء،سیاسی،معاشی اور سماجی ترقی کے لیے بنیادی اساس کی حیثیت سے تسلیم کرتی ہے۔

 

(9)  بنیادی انسانی،جمہوری وسماجی حقوق کی بحالی وتحفظ

            بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان میں سیاسی وسماجی ڈھانچے کو قومی جمہوری سانچے میں ڈھالنے کے لیے بنیادی انسانی،جمہوری وسماجی حقوق کی بحالی وتحفظ کے لیے مندرجہ ذیل نکات             پرجدوجہد کرے گی:

(i)       بلوچ نیشنل موومنٹ،بلوچستان میں قومی جمہوری طرزِ سیاست ومعاشرت اور عوام کیحاکمیت قائم کرنے کے لیے عوام کو قوت کا سرچشمہ قراردیکر فرد کے ہاتھوں فرد کے استحصال کا                  مکمل خاتمہ کرے گی اور ہرشہری کی بلاامتیاز رنگ ونسل،مذہب و عقیدہ،ذات وجنس، بلوچ قومی اقتداراعلیٰ کے قیام کے امور میں حصّہ لینے،عہدہ حاصل کرنے،عوامی اداروں میں منتخب                ہونے اور مملکتی معاملات میں اپنا نقطہ ء نظر پیش کرنے کی یکساں آزادی کے حق کی ضمانت دے گی۔

(ii)      قومی جمہوری سیاست کی سیاسی پالیسی کی بنیادعوامی جمہوری نظام پر قائم کی جائے گی،جو عوام کی فلاح وبہبود،ترقی وخوشحالی کی ضامن ہوگی۔

(iii)     ایک فرد ایک ووٹ کے اصول کے تحت عوام کے حق رائے دہی کو تسلیم کرکے اس کا احترام وتحفظ کیا جائے گا۔جداگانہ طریقہء انتخاب کی جگہ”بالغ رائے دہی“ ایک فردایک ووٹ کی بنیاد              پر”مخلوط طریقہء انتخاب“ کے اصول کو اختیارکیا جائے گا۔اور تحریروتقریر،تنظیم سازی،اظہاررائے اور حق رائے دہی کی آزادی کی ضمانت دی جائے گی۔

(iv)    جنسی امتیاز کا خاتمہ کیا جائے گا،معاشرہ میں عورت اور مردکی یکساں اور مساوی حقوق کے لیے جدوجہد کی جائے گی اور بلوچ قومی تعمیروترقی کے عمل میں بلوچ خواتین کی مساویانہ               شراکت کو یقینی بنایا جائے گا۔

(v)     روزگار،تعلیم،رہائش،علاج معالجہ،خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بنیادی حق کے طورپر تسلیم کیا جائے گا اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

(vi)    بچوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔ اُن کی پروش،تعلیم وتربیت اور صحت وغذائی ضروریات پرخصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ وہ معاشرے کی تعمیروترقی میں صحت مند اور                  باصلاحیت افراد کی حیثیت سے مثبت وتعمیری کرداراداکرسکیں۔

(vii)   طبقاتی وتجارتی بنیادوں پر چلنے والے تعلیمی اداروں پرپابندی عائد کی جائے گی اور تمام شہریوں کو یکساں تعلیم کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ تعلیم مفت اور لازمی قراردی جائے گی۔                    مادری زبانوں میں تعلیم کو بنیادی حق کے طورپر تسلیم کرکے اسے تعلیمی اداروں میں رائج کیا جائے گا۔

(viii)  بلوچستان کے شہری اوردیہی علاقوں میں عالمی معیارکے جدید تعلیمی،فنی وسائنسی درسگاہیں اور صحت کے مراکز کھولے جائیں گے۔

(ix)    مزدوروں کو یونین سازی، حقِ ہڑتال،اجتماعی سوداکاری کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔اورآئی ایل او کے چارٹر کے مطابق مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔                      مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ مہنگائی کے تناسب سے مقررکی جائے گی۔

(x)    مزدوروں اور ان کے بچوں کو علاج معالجہ اور ان کے بچوں کو تعلیمی سہولیات دینے کے لیے مناسب صنعتی قوانین     بنائے جائیں گے۔نیز،صنعتی ماحول کو بہتربنانے اور شرائط محنت کو            آسان ترکرنے کے لیے خاص قانونی انتظامات کیے جائیں گے۔

(xi)    عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے کے لیے عدلیہ کو انتظامیہ سے علیحدہ کیا جائے گا اور انتظامیہ وبیوروکریسی کی ظلم،بدعنوانیوں اور دیگر سماجی برائیوں سے پاک رکھنے کے لیے                    خصوصی اقدامات کیے جائیں گے اور اس ضمن میں قوانین بنائے جائیں گے۔

(xii)    امورسیاست میں آمریت،یک جماعتی طرزحکومت وغیر جمہوری اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے سیاسی تنظیموں اور جمہوری اداروں کے کردار کو تسلیم کرکے سیاسی عمل کوفروغ دینے               کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔

(xiii)   بلوچستان میں آباد تمام لسانی ومذہبی اقلیتوں کے بنیادی جمہوری وشہری حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا اور تمام امتیازی قوانین،جو معاشرے میں تفریق کا باعث ہیں یا بنیادی انسانی حقوق                کو متاثرکرتے ہیں،کا خاتمہ کرکے تمام شہریوں کو بغیرکسی امتیاز کے یکساں حقوق ومراعات دئیے جائیں گے۔

(xiv)  اُن تمام عوام دشمن کالے قوانین کو منسوخ کیا جائے گا جو استعماری ونوآبادیاتی افسرشاہی، جاگیرداری اور گماشتہ سرمایہ داروں کے مفادات کو تحفظ دینے کے لیے بنائے گئے ہوں، ان کی                جگہ مثبت بلوچ روایات واقدار،رسم ورواج، انسانی حقوق کے عالمی منشور سے ہم آہنگ قوانین رائج کیے جائیں گے۔

(xv)     ضعیف العمر شہریوں کے لیے اولڈ ہومز اور مرکزنگہداشت قائم کیے جائیں      گے۔ اولڈایج بینیفٹ بیمہ پالیسیاں          بنائی جائیں گی،معذوری کی صورت میں تمام اخراجات کی ذمہ داری                ریاست کے سپرد ہوگی۔ضعیف العمر شہریوں کے لیے سہولیات ہرممکن انتظام کیاجائے گا۔

(xvi)   بلوچستان میں منشیات کی تجارت،استعمال اور پھیلاؤ کوسنگین جرم قراردیا جائیگا اور منشیات کے عادی افراد کو علاج معالجہ وبحالی کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات کئے جائیں گے۔ اور              منشیات ودیگر سماجی برائیوں کو سدباب کرنے کے لیے ہمہ گیرجدوجہد کی جائیگی۔

(xvii)    ڈاکٹرز،انجنئیرز،ٹیچرزاورتمام ملازم پیشہ اور ہنرمند افراد کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

 

(10)دفاع

            بلوچ ریاست میں امن کے قیام، جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم سے پاک پیشہ ورانہ بنیاد پر قومی فوج کی تشکیل کرے گا جو اپنے جغرافیائی سرحدوں کی تحفظ کرے گی۔

bottom of page