انسانی حقوق کا عالمی دن: قوم پرست تنظیموں کا عالمگیر مظاہرہ اور ریلیاں
بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ ریپبلکن پارٹی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد اور بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے 10دسمبر کو ”انسانی حقوق کا عالمی دن“ کی مناسبت سے بلوچستان میں ریاستی جبر اور بلوچ نسل کشی کے خلاف دنیا بھر کے مختلف ممالک میں مظاہرے کیے گئے۔ جرمنی، آسٹریلیاء، کینیڈا، لندن، جنوبی کوریا، اور سوئزلینڈمیں ہونے والے ان مظاہروں میں بلوچ کمیونٹی سمیت انسانی حقوق کے مقامی کارکنوں نے شرکت کی۔ جرمنی کے دو شہروں دارلحکومت برلن اور ہنوفر میں ریلی بھی نکالی گئی، جو مختلف سڑکوں سے گزر کر پاکستان کی بربریت اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر مہذب دنیا اور اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی۔ مظاہروں میں شریک افراد نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ سے بلوچستان میں فوری مداخلت کے حوالے سے اپیل درج تھے۔ مظاہرین نے بلوچ نسل کشی بند کرنے اور بلوچستان سے پاکستانی قبضہ چھڑانے کے لئے عالمی اداروں سے مدد کا مطالبہ کیا۔ بلوچ رہنماؤں نے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کی رکن ملک ہونے کے باوجود بھی پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی مجوزہ شقوں کا پابند نہیں ہے۔پاکستان کی فوجی و نیم فوجی اداروں کی جانب سے بلوچ عوام کی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی روز کا معمول بن چکا ہے۔ پچھلے 68سالوں سے پاکستان بلوچ عوام پر قابض رہ کر ان کے حقوق کو غصب کررکھا ہے۔ بلوچ عوام کو تعلیمی اور معاشی حوالے سے دانستہ پسماندہ رکھا جا رہا ہے۔ لیکن ایک دہائی سے زائد کے عرصے سے پاکستانی فورسز براہ راست بلوچ عوام کی قتل عام میں مصروف ہیں، بلوچ عوام کی سیاسی آواز کو دبانے کے لئے نہتے سیاسی قیدیوں کو تشدد کے بعد ان کی لاشیں مسخ کرکے ویرانوں میں پھینکا جا رہا ہے۔ بلوچستان سے محتاط اندازوں کے مطابق کم از کم 25000لوگ فورسز نے لاپتہ کررکھے ہیں۔ ان لاپتہ لوگوں پر مقدمات چلانے اور عدالتوں میں پیش کرنے کے بجائے انہیں فورسز اپنی حراست میں ہی قتل کرکے ان کی لاشیں پھینکتے ہیں۔ پاکستان کی عدلیہ اور میڈیا بھی بلوچ نسل کشی کرنے والی فورسز کا دفاع کرکے شریک جرم ہورہی ہیں۔ بلوچ عوام کی گھروں کو نظر آتش کرنے، دیہاتوں کو مسمار کرنے اور زبردستی نکل مکانی پر مجبور کرنے جیسے واقعات پاکستان فورسز روزانہ بلوچستان کے طور و عرض میں سرانجام دے رہی ہے۔ طویل عرصے کی بربریت اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کی قتل و گمشدگیوں کے باوجود انصاف کے عالمی ادارے خاموشی اختیار کرکے پاکستان کو شہہ فرا ہم کررہے ہیں کہ وہ بلوچوں کی قتل عام بدستور جاری رکھے۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے جتنی دیر تک اس بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کریں گے، پاکستان کی فورسز اتنی ہی شدت کے ساتھ بلوچ عوام پر ریاستی طاقت کو استعمال کریں گے۔ بلوچ رہنماؤں نے اقوام متحدہ پر زور دی کہ وہ پاکستان کی رکنیت منسوخ کرکے اسے بلوچ قتل عام کا جوابدہ ٹھہرائے۔مختلف ممالک میں ہونے والے ان مظاہروں سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء حمل حیدر بلوچ، ڈاکٹر نسیم، بلوچ ریپبلکن پارٹی کے رہنماء شیر محمد بگٹی،منصور بلوچ اور بی ایس او آزاد کے رہنماء لطیف جوہر بلوچ اور نیاز بلوچ نے خطاب کیا۔